اشکوں کو آرزوئے رہائی ہے، روئیے
آنکھوں کی اب اسی میں بھلائی ہے روئیے
رونا علاجِ ظلمتِ دنیا نہیں تو کیا
کم از کم احتجاجِ خدائی ہے، روئیے
تسلیم کر لیا ہے جو خود کو چراغِ حق
دنیا قدم قدم پہ صبائی ہے، روئیے
خوش ہیں تو پھر مسافرِ دنیا نہیں ہیں آپ
اس دشت میں بس آبلہ پائی ہے، روئیے
ہم ہیں اسیرِ ضبط، اجازت نہیں ہمیں
رو پا رہے ہیں آپ، بدھائی ہے، روئیے
عباس قمر
No comments:
Post a Comment