سبز ہاتھ
چمچماتی سر پہ بے سایہ ببول
تھرتھراتا ایک صحرا دھوپ رنگ
جس طرف جاؤں چلے چلے یہ سنگ سنگ
بے صدا بے آب بارش سلسلہ
دھول شعلہ قطرہ قطرہ آبلہ
سورجوں کے سائے میں چلتے ہوئے
ریگِ صحرا کی طرح جلتے ہوئے
ایک دن ایسا ہوا
صبح جب سو کر اٹھا
ٹھنڈ میں لپٹا ہوا
سائے میں بھیگا ہوا
جا بجا بکھری کھجوریں رس بھری
سر پہ جھکتا مہرباں اک سبز ہاتھ
مل گئی راَہِ نجات
جس طرف جاؤں چلیں اب ساتھ ساتھ
نرم گہرا سایہ اور یہ سبز ہاتھ
سید صفدر
No comments:
Post a Comment