اسے خبر ہی نہیں تھی وہ کس جہان میں تھا
کھلی فضا تھی پرندہ کھلی اڑان میں تھا
اسے میں دیکھ رہا ہوں تمہارے سینے میں
وہ ایک تیر جو اب تک مِری کمان میں تھا
سو اس کی جان بچانا بہت ضروری تھا
بھلے وہ بھاگ کے آیا مِری امان میں تھا
چراغ تھکنے لگے تھے ہوا سے لڑتے ہوئے
مگر وہ حوصلہ باقی جو بادبان میں تھا
اسے پتہ ہی نہیں تھا یہ رت جگا کیوں ہے
مجھے خبر ہی نہیں تھی میں امتحان میں تھا
آرب ہاشمی
No comments:
Post a Comment