آخری آندھی نے سب کچھ پہلے جیسا کر دیا
پردے میلے کر دئیے، قالین گندا کر دیا
میرے سارے لوگ رفتہ رفتہ اس کے ہو گئے
مجھ کو اس کی محفلوں نے اور تنہا کر دیا
آسمانوں سے ستارے، اور قبروں سے گلاب
مجھ سے پوچھو میں نے اس کو کیا نہیں لا کر دیا
پہلے اس کو لے کے اس دنیا میں کتنا جھوٹ ہے
کیا ہوا؟ میں نے اگر تھوڑا اضافہ کر دیا
آج سے کچھ سال پہلے ایک جتنی عمر تھی
وقت نے اس کو جواں اور مجھ کو بوڑھا کر دیا
جانے کس کا تذکرہ مذکؔور کے منہ سے سنا
جانے اس ظالم نے ہم کو کس کا رسیا کر دیا
ضیا مذکور
No comments:
Post a Comment