Sunday 27 December 2020

طلب ایسی نہ کوئی چیز ضرورت جیسی

 طلب ایسی نہ کوئی چیز ضرورت جیسی

کوئی تو بات تھی ہم تم میں محبت جیسی

گر خدا میرا، مِرے دل کی دعا سن لیتا

صورتیں ساری بناتا تِری صورت جیسی

دیکھنا، اس کو فقط ٹوٹ کے دیکھا کرنا

میری حالت بھی تھی دیوانوں کی حالت جیسی

آنکھ میں اترے کوئی چہرہ تِرے چہرے سا

کوئی تصویر تو ہو تیری شباہت جیسی

تیرے ہمراہ تِرا سایہ بھی کب دیکھ سکوں

دل جلاتی ہے کوئی بات رقابت جیسی

ان دنوں وقت بھی ٹھہرا ہوا سا لگتا تھا

اور فرصت بھی تھی ہم کو کوئی فرصت جیسی


یاسمین سحر

No comments:

Post a Comment