دل کی دہلیز تلک خود کو رسائی دے گا
مرا لہجہ مرے شعروں میں سنائی دے گا
میرا ہونا ہے ہوا جس کی بدولت ممکن
اب وہ چہرہ مری آنکھوں میں دکھائی دے گا
میں نے آنکھوں سے تجھے دور کیا تھا لیکن
یہ نہ سوچا تھا خدا ایسی جدائی دے گا
اور زرخیز کرے گا یہ مرے لفظوں کو
ہجر یکتا ہے تو یکتا ہی کمائی دے گا
دیکھ کر دشت کے تیور میں یہی سوچتی ہوں
عشق ابھی اور مجھے آبلہ پائی دے گا
میں نے اس دل کو دھڑکنے سے ہے روکا ورنہ
تو سمجھتا ہے تجھے کوئی دہائی دے گا
منزہ سحر
No comments:
Post a Comment