Tuesday 29 December 2020

دل کی دہلیز تلک خود کو رسائی دے گا

 دل کی دہلیز تلک خود کو رسائی دے گا 

مرا لہجہ مرے شعروں میں سنائی دے گا 

میرا ہونا ہے ہوا جس کی بدولت ممکن 

اب وہ چہرہ مری آنکھوں میں دکھائی دے گا 

میں نے آنکھوں سے تجھے دور کیا تھا لیکن 

یہ نہ سوچا تھا خدا ایسی جدائی دے گا 

اور زرخیز کرے گا یہ مرے لفظوں کو 

ہجر یکتا ہے تو یکتا ہی کمائی دے گا 

دیکھ کر دشت کے تیور میں یہی سوچتی ہوں 

عشق ابھی اور مجھے آبلہ پائی دے گا 

میں نے اس دل کو دھڑکنے سے ہے روکا ورنہ 

تو سمجھتا ہے تجھے کوئی دہائی دے گا 


منزہ سحر 

No comments:

Post a Comment