Monday 28 December 2020

مری دنیا اکیلی ہو رہی ہے

 مری دنیا اکیلی ہو رہی ہے

تمنا گھر میں تنہا سو رہی ہے

صدائیں گھٹ گئیں سینے کے اندر

خموشی اپنی پتھر ہو رہی ہے

تمناؤں کے سینے پر رکھے سر

اداسی بال کھولے سو رہی ہے

سنا ہے اپنا چہرہ زندگانی

مسلسل آنسوؤں سے دھو رہی ہے

یہاں سے اور وہاں تک نا امیدی

ہمارے دل کا عنواں ہو رہی ہے


اظہر نیر

No comments:

Post a Comment