تمام عمر میں ہر صبح کی اذان کے بعد
اک امتحان سے گزرا، اک امتحان کے بعد
خدا کرے، کہ کہیں اور گردشِ تقدیر
کسی کا گھر نہ اجاڑے، میرے مکان کے بعد
دھرا ہی کیا ہے، میرے پاس نذر کرنے کو
تیرے حضور، میری جان! میری جان کے بعد
یہ راز اس پہ کھلے گا، جو خود کو پہچانے
کہ اک یقین کی منزل بھی ہے، گمان کے بعد
یہ جرم کم ہے، کہ سچائی کا بھرم رکھا
سزا تو ہونی تھی مجھ کو، میرے بیان کے بعد
میرے خدا! اسے اپنی امان میں رکھنا
جو بچ گیا ہے میرے کھیت میں، لگان کے بعد
ساقی امروہوی
No comments:
Post a Comment