Monday 28 December 2020

سورج سارا شہر ڈراتا رہتا ہے

 سورج سارا شہر ڈراتا رہتا ہے 

پتھریلی سڑکوں پہ دریا پیاسا ہے 

نیند ہماری بھیڑ میں ہنستی رہتی ہے 

جنگل اپنی خاموشی میں الجھا ہے 

دھرتی اور آکاش کی دنیا میں جیون 

دو طوفانوں میں قیدی کشتی سا ہے

ہوا پرندوں کو لے کر کس دیس گئی 

میدانوں میں پیڑوں کا سناٹا ہے 

راتوں کی سرگوشی بنتی ہوں انجم

خوابوں میں بادل سا اڑتا رہتا ہے  


تنویر انجم 

No comments:

Post a Comment