کھیت ایسے سیراب نہیں ہوتے بھائی
اشکوں کے سیلاب نہیں ہوتے بھائی
ہم جیسوں کی نیند تھکاوٹ ہوتی ہے
ہم جیسوں کے خواب نہیں ہوتے بھائی
زندہ لوگ ہی ڈوب سکیں گے آنکھوں میں
مَرے ہوئے غرقاب نہیں ہوتے بھائی
اب سورج کی ساری دنیا دشمن ہے
اب چہرے مہتاب نہیں ہوتے بھائی
ان جھیلوں میں پریاں روز اُترتی ہیں
آنکھوں میں تالاب نہیں ہوتے بھائی
سوچیں ہیں جو دوڑ دوڑ کے تھکتی ہیں
تھکے ہوئے اعصاب نہیں ہوتے بھائی
مستحسن جامی
No comments:
Post a Comment