Monday 28 December 2020

کھیت ایسے سیراب نہیں ہوتے بھائی

 کھیت ایسے سیراب نہیں ہوتے بھائی

اشکوں کے سیلاب نہیں ہوتے بھائی

ہم جیسوں کی نیند تھکاوٹ ہوتی ہے

ہم جیسوں کے خواب نہیں ہوتے بھائی

زندہ لوگ ہی ڈوب سکیں گے آنکھوں میں

مَرے ہوئے غرقاب نہیں ہوتے بھائی

اب سورج کی ساری دنیا دشمن ہے

اب چہرے مہتاب نہیں ہوتے بھائی

ان جھیلوں میں پریاں روز اُترتی ہیں

آنکھوں میں تالاب نہیں ہوتے بھائی

سوچیں ہیں جو دوڑ دوڑ کے تھکتی ہیں

تھکے ہوئے اعصاب نہیں ہوتے بھائی


مستحسن جامی

No comments:

Post a Comment