Thursday 31 December 2020

نہ پچھلا سال بدلا تھا نہ اگلا سال بدلے گا

 نیا سال


نہ پچھلا سال بدلا تھا

نہ اگلا سال بدلے گا

غلط فہمی ہے یہ اپنی

کہ اپنا حال بدلے گا

فقط تاریخ بدل جاتی ہے 

یا سورج چاند ڈھلتے ہیں 

ہم ایسے نفرتوں کے ماروں کے

یونہی ہر سال چلتے ہیں

جو حالت تھی غریبوں کی 

وہ اگلے دن بھی سہنی ہے

قتل غارت زنا چوری 

یہاں ہر سال رہنی ہے 

نہ عزت تھی کبھی عورت کی

نہ اگلے سال ہونی ہے

لڑائی مذہب کے نام پر

یہاں ہر بار ہونی ہے 

کہیں فتوے کفر کے

داغ دے گا مُلا مسجد میں

کہیں مسلم کو کہہ کے دہشتگرد

لوگوں نے اسلام کو الزام دینا ہے

مدد کرنی ہے چوروں کی 

پھر انہیں الزام دھرنا ہے

بچانا خود ہے قاتل کو

قتل کے بعد رونے کا 

ڈرامہ خود ہی کرنا ہے

گزشتہ سال بھی غیر آگ میں 

جلایا گھر کو تھا اپنے

لگایا غیر پہ الزام

نہ پکڑا ہاتھ کو اپنے

غرض جھانکا نہ اپنے گریباں میں 

گزشتہ سال لوگوں نے

نہ کرنی فکر اس سال بھی 

ان بدحال لوگوں نے


نامعلوم

No comments:

Post a Comment