نیا سال
نہ پچھلا سال بدلا تھا
نہ اگلا سال بدلے گا
غلط فہمی ہے یہ اپنی
کہ اپنا حال بدلے گا
فقط تاریخ بدل جاتی ہے
یا سورج چاند ڈھلتے ہیں
ہم ایسے نفرتوں کے ماروں کے
یونہی ہر سال چلتے ہیں
جو حالت تھی غریبوں کی
وہ اگلے دن بھی سہنی ہے
قتل غارت زنا چوری
یہاں ہر سال رہنی ہے
نہ عزت تھی کبھی عورت کی
نہ اگلے سال ہونی ہے
لڑائی مذہب کے نام پر
یہاں ہر بار ہونی ہے
کہیں فتوے کفر کے
داغ دے گا مُلا مسجد میں
کہیں مسلم کو کہہ کے دہشتگرد
لوگوں نے اسلام کو الزام دینا ہے
مدد کرنی ہے چوروں کی
پھر انہیں الزام دھرنا ہے
بچانا خود ہے قاتل کو
قتل کے بعد رونے کا
ڈرامہ خود ہی کرنا ہے
گزشتہ سال بھی غیر آگ میں
جلایا گھر کو تھا اپنے
لگایا غیر پہ الزام
نہ پکڑا ہاتھ کو اپنے
غرض جھانکا نہ اپنے گریباں میں
گزشتہ سال لوگوں نے
نہ کرنی فکر اس سال بھی
ان بدحال لوگوں نے
No comments:
Post a Comment