بجھا بجھا کے جلاتا ہے دل کا شعلہ کون
دکھا رہا ہے مجھی کو مرا تماشہ کون
سبھی کے چہروں پہ مہر و وفا کا غازہ ہے
کہوں یہ کیسے پرایا ہے کون؟ اپنا کون
خوشی کی بزم میں ہم رقص ہیں سبھی لیکن
کرے گا پار مِرے ساتھ غم کا دریا کون
بہار آئی ہے لیکن کھلے ہیں آگ کے پھول
ہر اک درخت میں رکھ کر گیا ہے شعلہ کون
یہ پھول رنگ ستارے فضا کی رعنائی
اٹھا کے بھول گیا اپنے رخ سے پردہ کون
یقین تھا اسے آنا ہے ایک دن لیکن
اچانک آئی تو دل نے دھڑک کے پوچھا کون
ورق ورق پہ محبت کی داستاں لکھ کر
سروش سوچ رہا ہوں اسے پڑھے گا کون
رفعت سروش
No comments:
Post a Comment