کس پری فام کا بیمار ہوا ہے صحرا
کس کی الفت میں گرفتارِ وفا ہے صحرا
کیا کہا ہوگا ہواؤں سے تری خوشبو نے
کیوں سرِ شام اسے ڈھونڈ رہا ہے صحرا
کس کی آنکھوں میں برستا ہے بدن بادل کا
کس کی بارش میں ابھی بھیگ گیا ہے صحرا
کون اترا ہے مری آنکھ کے سائے کے تلے
کس کی تصویر پہ دل ہار چکا ہے صحرا
نکہتِ یار کا اقرار تو سب کرتے ہیں
اس کی راہوں پہ کئی دن سے کھڑا ہے صحرا
کون جائے گا سرِ شام بیابانوں میں
کس پریشاں کے مقدر میں لکھا ہے صحرا
ایک مدت سے مہکتا ہے خیالوں میں مرے
ایک شاعر کی طرح میں نے پڑھا ہے صحرا
سوزِ الفت میں جلی رہتی ہے نیلم اکثر
اس کے چہرے کی سحر مانگ چکا ہے صحرا
نیلم بھٹی
No comments:
Post a Comment