منظر عجب تھا اشکوں کو روکا نہیں گیا
ہنستا ہوا جو آیا تھا، ہنستا نہیں گیا
اک بار یوں ہی دیکھ لیا تھا اسے کہیں
پھر اس کے بعد شہر میں دیکھا نہیں گیا
تھی جس کے دم سے رونقِ محفل، ہما ہمی
دعوت میں اس غریب کو پوچھا نہیں گیا
ساری خدائی خود ہی کھنچی جاتی تھی ادھر
میں خود گیا وہاں، مجھے بھیجا نہیں گیا
جو کچھ نہ دیکھتا تھا، شفق دیکھنا پڑا
گھر لے کے مجھ کو شام کو رستا نہیں گیا
فاروق شفق
No comments:
Post a Comment