Sunday 27 December 2020

یہ تم نے کیا لکھا میں نے تمہیں دل سے بھلا ڈالا

 شکایت


یہ تم نے کیا لکھا

میں نے تمہیں دل سے بھلا ڈالا

تمہیں تو یاد ہو گا

بچھڑتے وقت تم نے ہی کہا تھا

اگر تم چاہتے ہو یہ

تمہارے اور میرے درمیاں

یہ رشتہ عمر بھر یونہی رہے قائم

تو ان لفظوں سے یونہی دوستی رکھنا

کبھی فرصت ملے تو آؤ اور دیکھو

میں اب بھی لفظ لکھتا ہوں

میں ان لفظوں میں جیتا اور مرتا ہوں

میں ان لفظوں میں اپنا غم

کچھ اس صورت سموتا ہوں

کہ میرا غم بھی سب کو

اپنا غم معلوم ہوتا ہے

تمہیں فرصت ملے تو آؤ اور دیکھو

مری سانسوں میں بسنے والا اک پل بھی

تمہارے ذکر سے خالی نہیں ہوتا


فاروق بخشی

No comments:

Post a Comment