شکایت
یہ تم نے کیا لکھا
میں نے تمہیں دل سے بھلا ڈالا
تمہیں تو یاد ہو گا
بچھڑتے وقت تم نے ہی کہا تھا
اگر تم چاہتے ہو یہ
تمہارے اور میرے درمیاں
یہ رشتہ عمر بھر یونہی رہے قائم
تو ان لفظوں سے یونہی دوستی رکھنا
کبھی فرصت ملے تو آؤ اور دیکھو
میں اب بھی لفظ لکھتا ہوں
میں ان لفظوں میں جیتا اور مرتا ہوں
میں ان لفظوں میں اپنا غم
کچھ اس صورت سموتا ہوں
کہ میرا غم بھی سب کو
اپنا غم معلوم ہوتا ہے
تمہیں فرصت ملے تو آؤ اور دیکھو
مری سانسوں میں بسنے والا اک پل بھی
تمہارے ذکر سے خالی نہیں ہوتا
فاروق بخشی
No comments:
Post a Comment