Monday 28 December 2020

خیر کی سمت جا نہیں سکتے

 نظم


سر پہ گھٹری لدی ہے نفرت کی

 بوجھ کاندھوں پہ ہے تعصب کا

بغض و کینہ کے ڈھیر ہیں دل میں 

اور اک پوٹلی حسد کی ہے

سب سے وزنی منافقت کی عبا

اور چہرے پہ دوسرا چہرہ

اتنے ساماں کا بوجھ ڈھو کر تم

اک قدم بھی اٹھا نہیں سکتے

خیر کی سمت جا نہیں سکتے 


ذکیہ غزل

No comments:

Post a Comment