Tuesday, 29 December 2020

خاک انسان بن کے پھیل گئی

 نسخ و نسیان بن کے پھیل گئی

خاک انسان بن کے پھیل گئی ‌

حسرتِ دِید شوقِ منزِل پر

چشمِ حیران بن کے پھیل گئی ‌

میری خاموشی بزمِ یاراں میں

ایک اعلان بن کے پھیل گئی ‌

خواہشوں کی کسک مِرے اندر

خشمِ سرطان بن کے پھیل گئی ‌

نامِ مشکل کُشا، ہر اِک مشکل

کارِ آسان بن کے پھیل گئی ‌

ایک زنجیر چار لفظوں کی

جیسے زِندان بن کے پھیل گئی ‌

حد سے گزری، تو تنگدستی مِری

ساز و سامان بن کے پھیل گئی ‌

شہرِ ہستی میں خُوئے گُمنامی

میری پہچان بن کے پھیل گئی ‌

ہر طلب ان کے آستاں پہ امر

حسنِ امکان بن کے پھیل گئی ‌


امر روحانی

No comments:

Post a Comment