Thursday 31 December 2020

اب اس کا وصل مہنگا چل رہا ہے

 اب اس کا وصل مہنگا چل رہا ہے

تو بس یادوں پہ خرچا چل رہا ہے

محبت دو قدم پر تھک گئی تھی

مگر یہ ہجر کتنا چل رہا ہے

بہت ہی دھیرے دھیرے چل رہے ہو

تمہارے ذہن میں کیا چل رہا ہے

بس اک ہی دوست ہے دنیا میں اپنا

مگر اس سے بھی جھگڑا چل رہا ہے

دلوں کو توڑنے کا فن ہے تم میں

تمہارا کام کیسا چل رہا ہے

یہ تابش کیا ہے بس اک کھوٹا سکہ

مگر یہ کھوٹا سکہ چل رہا ہے


زبیر تابش

No comments:

Post a Comment