Saturday, 26 December 2020

خوش نما پیڑوں کے بیچوں بیچ گھر جاتا ہوا

 خوش نما پیڑوں کے بیچوں بیچ گھر جاتا ہوا

ایک رستہ سانپ کی صورت میں بل کھاتا ہوا

ایک لڑکی مال کے اوصاف گنواتی ہوئی

ایک لڑکا آگہی کی رمز سمجھاتا ہوا

سب کساں پانی کو لے کر لڑ رہے ہیں اور خدا

سب کسانوں کی زمیں پر ابر برساتا ہوا

ایک مچھلی جھیل کے پانی پہ لہراتی ہوئی

اک مچھیرا مستری سے جال بنواتا ہوا

ایک رقصندہ خودی میں جسم تھرکاتی ہوئی

ایک وڈیرا ہوش کھو کر رال ٹپکاتا ہوا

اک مسافر پر سفر میں مشکلیں آتی ہوئیں

ایک پورا صحن کے گوشے میں مُرجھاتا ہوا

نابلد ہوں از تغزل در غزل با ایں ہمہ

میر کے آگے نہیں لگتا میں ہکلاتا ہوا


ظہور منہاس

No comments:

Post a Comment