Thursday 31 December 2020

یہ کیسی کشمکش ہے زندگی میں

 یہ کیسی کشمکش ہے زندگی میں

کسی کو ڈھونڈتے ہیں ہم کسی میں

جو کھو جاتا ہے مل کر زندگی میں

غزل ہے نام اس کا شاعری میں

نکل آتے ہیں آنسو ہنستے ہنستے

یہ کس غم کی کسک ہے ہر خوشی میں

کہیں چہرہ، کہیں آنکھیں، کہیں لب

ہمیشہ ایک ملتا ہے کئی میں

چمکتی ہے اندھیروں میں خموشی

ستارے ٹوٹتے ہیں رات ہی میں

سلگتی ریت میں پانی کہاں تھا

کوئی بادل چھپا تھا تشنگی میں

بہت مشکل ہے بنجارہ مجازی

سلیقہ چاہیے آوارگی میں


ندا فاضلی

No comments:

Post a Comment