Sunday, 27 December 2020

وہ خود اپنا دامن بڑھانے لگے

 وہ خود اپنا دامن بڑھانے لگے

چلو آج آنسو ٹھکانے لگے

ہمارا برا وقت جب ٹل گیا

پھر احباب ملنے ملانے لگے

تری برہمی میں بھی جان وفا

نوازش کے انداز آنے لگے

مداوائے غم کچھ تو کرنا ہی تھا

مصیبت پڑی گنگنانے لگے

مزا دے گیا یار دور فراق

ہمیں تو یہ دن بھی سہانے لگے

محبت سے توفیق اظہار تک

پہنچتے پہنچتے زمانے لگے

یہ غنچے بھی فاروق کیا خوب ہیں

کھلی آنکھ اور مسکرانے لگے


فاروق بخشی

No comments:

Post a Comment