Monday, 28 December 2020

کبھی انکار گونگے ہوں کبھی اقرار گونگے ہوں

 کبھی انکار گونگے ہوں، کبھی اقرار گونگے ہوں

یہ دل پھر کیا کرے جب حضرتِ دلدار گونگے ہوں

محبت پل تو سکتی ہے، محبت بڑھ نہیں سکتی

جہاں پر چاہتیں مبہم، جہاں اظہار گونگے ہوں

گواہی کون دے گا ایسے ملزم کی حمایت میں

سبھی احباب جس کے، سب سہولتکار گونگے ہوں

لبھانے کی سبھی طاقت فقط فن میں سمائی ہے

نہیں آواز سے مطلب، بھلے فنکار گونگے ہوں

کسی جملے سے جاری ہوں تو حملے شور کرتے ہیں

مگر چپ سے کئے جائیں تو شاید وار گونگے ہوں

صداؤں یا اشاروں سے تعاقب کس طرح ہو گا

سمندر بیچ جب اندھے، سمندر پار گونگے ہوں

کبھی گر داد چاہیں ہم تو ایسی منہ کی کھائیں گے

جہاں ہم شعر کہہ ڈالیں وہیں دو چار گونگے ہوں

نہیں ممکن سماعت میں تری کچھ نقص ہو یارا

یہ ممکن ہے شفق کے ہی سبھی اشعار گونگے ہوں


عائشہ شفق

No comments:

Post a Comment