Sunday 27 December 2020

کتنے جنگل تھے جہاں آگ لگا دی تم نے

 کتنے جنگل تھے جہاں آگ لگا دی تم نے

کر کے ہموار زمیں باڑھ بنا دی تم نے

آؤ اب تم بھی مرے عشق کی قیمت دیکھو

شہر بھر میں تو کرا دی ہے منادی تم نے

کس کا دشمن تھا کہ جس نے یہ سنائی تھی خبر

پھاڑ کر خط📧 مرا تصویر جلا دی تم نے

تم نہ پہچانے رہِ عشق میں قدموں کے نشاں

کس نے کی تھی یہ خطا، کس کو سزا دی تم نے

ہم کہ تھے خواب میں گم ، تیز ہوا تھی اتنی

دستکیں سن نہ سکے, کتنی صدا دی تم نے


شبہ طراز

No comments:

Post a Comment