کتنے جنگل تھے جہاں آگ لگا دی تم نے
کر کے ہموار زمیں باڑھ بنا دی تم نے
آؤ اب تم بھی مرے عشق کی قیمت دیکھو
شہر بھر میں تو کرا دی ہے منادی تم نے
کس کا دشمن تھا کہ جس نے یہ سنائی تھی خبر
پھاڑ کر خط📧 مرا تصویر جلا دی تم نے
تم نہ پہچانے رہِ عشق میں قدموں کے نشاں
کس نے کی تھی یہ خطا، کس کو سزا دی تم نے
ہم کہ تھے خواب میں گم ، تیز ہوا تھی اتنی
دستکیں سن نہ سکے, کتنی صدا دی تم نے
شبہ طراز
No comments:
Post a Comment