Wednesday 30 December 2020

حق بات کہے حق کا طرفدار کوئی ہو

 حق بات کہے، حق کا طرفدار کوئی ہو

جینے کے لیے برسرِ پیکار کوئی ہو

بازار میں یوسف تو چلے آئے ہیں لیکن

اب دیکھنا یہ ہے کہ خریدار کوئی ہو

ہر فرد خمیدہ ہے سرِ راہِ ستمگر

اس شہرِ ریاکار میں خوددار کوئی ہو

ہر کام پہ ہنگامۂ خوباں ہے نظر میں

مطلوب تو ہیں، طالبِ دیدار کوئی ہو

مقتل سے اٹھا لائے کوئی لاشہ اسد کا

اس عہد کے مفلس کا عزادار کوئی ہو


اسد اعوان

No comments:

Post a Comment