Tuesday, 29 December 2020

ایک ساز اور کچھ گیت لے کر ہم گھٹنوں کے بل نکلے

 معدوم ہوتی تہذیب سے


ایک ساز

اور کچھ گیت لے کر ہم گھٹنوں کے بَل نکلے 

اور دریا کے کناروں سے سفر کر کے یہاں آئے

ہم ساز بجاتے ہیں

گیت گاتے ہیں 

اور بیج بوتے ہیں

بیج بونے کے بعد

اپنے ہاتھ آسمان کے پاس گِروی رکھوا کے

بارش مانگ لیتے ہیں


رضوان فاخر

No comments:

Post a Comment