چنچل لڑکی
کب تجھے ایسے چھوڑتی تھی میں
کپ اک روز توڑتی تھی میں
ماں کے کہنے پہ دھو تو لیتی تھی
تپ کے کپڑے نچوڑتی تھی میں
بابا گھر پر ابھی نہیں موجود
کہہ کے لوگوں کو موڑتی تھی میں
ماں کو رشتے کے واسطے میرے
بھیج دو، ہاتھ جوڑتی تھی میں
بھائی، بہنوں سے جب بھی لڑتی تھی
ہاتھ ان کے مروڑتی تھی میں
بھائی سوتا تھا رات ایک بجے
صبح اس کو جھنجھوڑتی تھی میں
دیکھتی تھیں تمہیں جو حسرت سے
ایسی آنکھیں ہی پھوڑتی تھی میں
رشید حسرت
No comments:
Post a Comment