Tuesday 29 December 2020

کب تجھے ایسے چھوڑتی تھی میں

 چنچل لڑکی


کب تجھے ایسے چھوڑتی تھی میں

کپ اک روز توڑتی تھی میں

ماں کے کہنے پہ دھو تو لیتی تھی

تپ کے کپڑے نچوڑتی تھی میں

بابا گھر پر ابھی نہیں موجود

کہہ کے لوگوں کو موڑتی تھی میں

ماں کو رشتے کے واسطے میرے

بھیج دو، ہاتھ جوڑتی تھی میں

بھائی، بہنوں سے جب بھی لڑتی تھی

ہاتھ ان کے مروڑتی تھی میں

بھائی سوتا تھا رات ایک بجے

صبح اس کو جھنجھوڑتی تھی میں

دیکھتی تھیں تمہیں جو حسرت سے

ایسی آنکھیں ہی پھوڑتی تھی میں


رشید حسرت

No comments:

Post a Comment