Monday 28 December 2020

وہی بے ربط یارانے وہی فنکاریاں اس کی

 وہی بے ربط یارانے، وہی فنکاریاں اس کی

بڑا بے چین کرتی ہیں تعلق داریاں اس کی

محبت کر کے بھی اس شخص نے بدلی نہیں عادت

نہ اچھی رنجشیں اس کی، نہ اچھی یاریاں اس کی

بہت تکلیف دیتی ہیں کہ دونوں کو نہیں بھاتیں

اسے آسانیاں میری، مجھے دشواریاں اس کی

کئی دن سے فقط اک خامشی کا ربط قائم ہے

بہت یاد آ رہی ہیں آج دلآزاریاں اس کی

کہاں تک ساتھ چل سکتے تھے ہم کہانی میں

اِدھر میری جنوں خیزی، اُدھر بیزاریاں اس کی


نامعلوم

No comments:

Post a Comment