زمانے میں سروش اپنی یہی پہچان رکھیں گے
ہم امریکہ میں رہ کر دل کو پاکستان رکھیں گے
تجھے دل میں بٹھائیں گے، کبھی لکھیں گے آنکھوں پر
خیال یار! تجھ کو اس طرح مہمان رکھیں گے
تِری آنکھوں کو دے کر روشنی اپنی نگاہوں کی
تِرے بِلور سے پیکر میں اپنی جان رکھیں گے
تمہیں مشکل بنائیں گے ہم اپنے واسطے، لیکن
تمہارے واسطے خود کو بہت آسان رکھیں گے
اگرچہ جانے والے لوٹ کر آتے نہیں جاناں
تجھے اک بار پھر ملنے کا اک امکان رکھیں گے
شکیل سروش
No comments:
Post a Comment