Sunday, 27 December 2020

دشت و صحرا میں سمندر میں سفر ہے میرا

 دشت و صحرا میں سمندر میں سفر ہے میرا

رنگ پھیلا ہوا تا حدِ نظر ہے میرا

نہیں معلوم اسے اس کی خبر ہے کہ نہیں

وہ کسی اور کا چہرہ ہے، مگر ہے میرا

تُو نے اس بار تو بس مار ہی ڈالا تھا مجھے

میں ہوں زندہ تو مِری جان! ہنر ہے میرا

آج تک اپنی ہی تردید کیے جاتا ہوں

آج تک میرے خدوخال میں ڈر ہے میرا

باغباں ایسا کہ مٹی میں ملا بیٹھا ہوں

شاخ در شاخ درختوں پہ اثر ہے میرا

شاعری، عشق، غمِ رزق، کتابیں، گھربار

کئی سمتوں میں بیک وقت گزر ہے میرا


عزیز نبیل

No comments:

Post a Comment