ایک انجانے ڈر میں رہتا ہوں
زندگی کے سفر میں رہتا ہوں
آنکھوں سے تم نے کیا پلاٸی ہے
میں تمہارے اثر میں رہتا ہوں
جھوٹ سچ کی جہاں علامت ہے
ایسے ہی اک نگر میں رہتا ہوں
شاید اب میں سنور ہی جاؤں گا
ساتھ تیرے اگر میں رہتا ہوں
اک نظر دیکھ لوں اگر تجھ کو
برسوں تیرے اثر میں رہتا ہوں
آشنا تجھ سے کیا ہوا امجد
ہر کسی کی نظر میں رہتا ہوں
امجد تجوانہ
No comments:
Post a Comment