Wednesday 30 December 2020

جہاں پر زندگی کے فیصلے باہم نہیں ہوتے

 جہاں پر زندگی کے فیصلے باہم نہیں ہوتے 

وسائل ختم ہوتے ہیں، مسائل کم نہیں ہوتے

سکوں چاہو جو دنیا میں تمہیں پھر میں بتاتا ہوں 

وہ ماں کا صرف آنچل ہے جہاں پر غم نہیں ہوتے

کوئی تو ہے جو لکھتا ہے مرِی تقدیر کے قصے 

کوئی بھی فیصلے میرے یونہی یکدم نہیں ہوتے

بتایا تھا  تمہیں پہلے وفا کی بات مت کرنا 

اگر خاموش تم رہتے تو وہ برہم نہیں ہوتے

تمہارا ساتھ بھی  مجھ کو میسر جو رہا ہوتا

تو یہ رنج و الم کے سلسلے پیہم نہیں ہوتے

بہاروں میں جو رنگیں تتلیوں کو قید کرتے ہیں 

وہ بزدل لوگ ہوتے ہیں کوئی رستم نہیں ہوتے

جو ڈٹ جائیں مقدر کے لکھے فرمان کے آگے 

تو ساؔجد ایسے لوگوں کے کبھی سر خم نہیں ہوتے


عجیب ساجد

No comments:

Post a Comment