تیری یاد کا ایندھن بن کر ہم جلتے ہیں
تم کیا جانو
قطرہ قطرہ دل میں اترتی اور پگھلتی
رات کی صحبت کیا ہوتی ہے
آنکھیں سارے خواب بجھا دیں
چہرے اپنے نقش گنوا دیں
اور آئینے عکس بھلا دیں
ایسے میں امید کی وحشت
درد کی صورت کیا ہوتی ہے
ایسی تیز ہوا میں پیارے
بڑے بڑے منہ زور دِیے بھی کم جلتے ہیں
لیکن پھر بھی ہم جلتے ہیں
ہم جلتے ہیں اور ہمارے ساتھ تمہارے غم جلتے ہیں
دل کے آتشدان میں شب بھر
تیری یاد کا ایندھن بن کر
ہم جلتے ہیں
عقیل خان
No comments:
Post a Comment