Saturday 26 December 2020

میں بھی خدا پرست ہوں تو بھی خدا پرست ہے

 میں بھی خدا پرست ہوں تو بھی خدا پرست ہے

لیکن ہمارے درمیاں پھر بھی بلند و پست ہے

ایسی گھنیری تیرگی کہ اک دِیا 🪔 بھی معتبر

ایسی کٹھن مسافتیں کہ اک قدم بھی جست ہے

زِنداں میں آنکھ بند کی، یادوں کا در سا وا ہوا

یعنی بلا کے حبس میں سانسوں کا بندوبست ہے

تیری ہر اک دلیل میں، تیرا ہی رد نہاں رہا

گویا یہ تیری ذات کی سب سے بڑی شکست ہے


عاطف توقیر

No comments:

Post a Comment