کچھ نہیں میرا درمیاں مجھ میں
دل کرے اپنی مرضیاں مجھ میں
جائزہ دور سے نہ لے میرا
پاس آ، دیکھ خامیاں مجھ میں
مل نہیں پاتا میں کبھی خود سے
خود سے خود کی ہیں دوریاں مجھ میں
شہر ہوں اک میں آرزوؤں کا
بستی ہیں کتنی بستیاں مجھ میں
موجِ الفت سے جو بھی ٹکرائی
دفن ہیں وہ ہی کشتیاں مجھ میں
درد و غم کی کتاب ہوں جاناں
ہیں تِری ہی کہانیاں مجھ میں
کیمرے پر ثواب کرتا ہوں
ہیں دکھاوے کی نیکیاں مجھ میں
کتنے کردار اور بدلوں میں
اور کتنی ہیں ہستیاں مجھ میں
کس کو شہ کار کہتے ہو ناظر
سینکڑوں ہیں خرابیاں مجھ میں
مبین ناظر
No comments:
Post a Comment