ہے بھی اور پھر نظر نہیں آتی
دھیان میں وہ کمر نہیں آتی
تیرے کشتوں کا روز حشر حساب
غیرت او فتنہ گر نہیں آتی
مختصر حال درد دل یہ ہے
موت اے چارہ گر نہیں آتی
نیند کا کام گرچہ آنا ہے
میری آنکھوں میں پر نہیں آتی
بے طرح پڑتی ہے نظر ان کی
خیر دل کی نظر نہیں آتی
جان دینی تو ہم کو آتی ہے
دل کو تسکین اگر نہیں آتی
ان کا آنا تو ایک آنا ہے
موت بھی وقت پر نہیں آتی
انور اس شب کی دیکھ لو تاخیر
صبح ہوتی نظر نہیں آتی
انور دہلوی
No comments:
Post a Comment