تُو مطمئن نہیں ہے پر ایسا ہوا تو ہے
اِک پودا ان زمینوں میں آخر اُگا تو ہے
فائل کے بوجھ سے ہی سہی مل رہے تو ہیں
دفتر کے کام سے ہی سہی، رابطہ تو ہے
گاؤں میں ہسپتال نہیں ہے، تو کیا ہوا
گاؤں میں سانس لینے کو تازہ ہوا تو ہے
رستے میں بے شمار مناظر ہیں دیدنی
پیدل جو جا رہی ہیں انہیں فائدہ تو ہے
آواز جس کی پیاری ہے ملنے چلیں اسے
سنتا نہیں کسی کی، مگر بولتا تو ہے
آسائشیں ضرور ہیں منزل سے منسلک
آوارہ پھرتے رہنے کا اپنا مزہ تو ہے
اسامہ ضوریز
No comments:
Post a Comment