محبت، چاہ تک تو ٹھیک تھا سب
یہ رسم و راہ تک تو ٹھیک تھا سب
تری دوری ادھورا کر گئی ہے
تری پرواہ تک تو ٹھیک تھا سب
ارے تنقید پر ناراض کیوں ہو؟
ارے واہ واہ تک تو ٹھیک تھا سب
محبت پاؤں کا کانٹا بنی ہے
غبارِ راہ تک تو ٹھیک تھا سب
وہ اب ہر فیصلے میں آ گیا ہے
دلوں کی چاہ تک تو ٹھیک تھا سب
وہ لڑکی شعر کہنے لگ گئی ہے
دبی سی آہ تک تو ٹھیک تھا سب
افشاں کنول
No comments:
Post a Comment