ایک اور خواہش
خواہشیں ہیں دل میں اتنی جتنے اس دنیا میں غم
شوق سے جلتی جبینیں اور جادو کے صنم
مہرباں سرگوشیاں، نا مہربانی کے ستم
آنکھ کے پُر پیچ رستے، ریشمی زلفوں کے خم
اصل میں کیا ہے یہ سب، کچھ بھی پتہ چلتا نہیں
چاند جیسے آسماں کا جو کبھی ڈھلتا نہیں
شعلہ جیسے وہم کا، بجھتا نہیں جلتا نہیں
لاکھ کوشش کر چکا ہوں پھر بھی کچھ سمجھا نہیں
لاکھ شکلیں دیکھ لی ہیں پھر بھی کچھ دیکھا نہیں
گر خبر مل جائے مجھ کو اس نرالے راز کی
ٹوٹ جائے حد کہیں تخیل کی پرواز کی
منیر نیازی
اللہ غریقِ رحمت کرے، آمین۔ آج منیر نیازی مرحوم کی چودھویں برسی ہے۔
No comments:
Post a Comment