Saturday, 26 December 2020

ابھی ان گنت دلربا صورتیں ہیں

 فنا اور بقا


ابھی ان گنت دلربا صورتیں ہیں

جو مٹی کے ذروں، ہوا کے جھکوروں، فلک کے ستاروں، گُلوں کے تعطر میں پوشیدہ و نادمیدہ پڑی ہیں

کبھی شام آئے گی

جب ہر جگہ ان کی باتوں کی بجتی ہوئی گھنٹیوں کے مدھُر شور کی لَے سے بھر جائے گی

ہر گلی ان کے نازک دبے پاؤں چلنے کی آہٹ کے جادو میں کھو جائے گی

ہر بجھی صبح ان کے تنفس کی جلتی ہوئی خوشبوؤں سے مہک جائے گی

پھر اسی طرح جیسے تم اب میرے پہلو میں چپ بیٹھی شرما رہی ہو

کبھی رات آئے گی

جب وہ بھی سولہ سنگھاروں سے سج کر

کسی پریمی کی میٹھی سنگت میں بیٹھی

خود اپنی ہی سوچوں سے شرمائیں گی


منیر نیازی


اللہ غریقِ رحمت کرے، آمین۔ آج منیر نیازی مرحوم کی چودھویں برسی ہے۔

No comments:

Post a Comment