Saturday 26 December 2020

سناٹا فضا میں بہہ رہا ہے

 سناٹا فضا میں بہہ رہا ہے

دُکھ اپنے ہوا سے کہہ رہا ہے

برفیلی ہوا میں تن شجر کا

ہونے کا عذاب سہہ رہا ہے

باہر سے نئی سفیدیاں ہیں

اندر سے مکان ڈھہ رہا ہے

حل ہو گیا خون میں کچھ ایسے

رگ رگ میں وہ نام بہہ رہا ہے

جنگل سے ڈرا ہوا پرندہ

شہروں کے قریب رہ رہا ہے


پروین شاکر


اللہ غریقِ رحمت کرے، آمین۔ آج مرحومہ پروین شاکر کی چھبیسویں برسی ہے۔

No comments:

Post a Comment