کرسمس
برف کی زمینوں سے
بادِ سرد آئی ہے
پِچھلی رُت کے پیڑوں سے
برگِ زرد گرتے ہیں
آنگنوں میں، گلیوں میں
راستوں میں، باغوں میں
شوخ رنگ اڑتے ہیں
بانہیں بانہوں میں ڈالے
رک کے نیلے کُہرے میں
دوست موڑ مُڑتے ہیں
پیاسے ہونٹ جُڑتے ہیں
عمر لوٹ آئی ہے
گمشدہ گمانوں سے
بھُولتے زمانوں سے
ایک ہم نہیں آئے
دل کے سُونے گرجے میں
مریم اک اکیلی سی
پھول تھامے ہاتھوں کا
انتظار کرتی ہے
افتخار بخاری
No comments:
Post a Comment