Saturday 26 December 2020

سنو محبت فضول شے ہے

 سنو محبت فضول شے ہے


وہ آخری بار جب ملی تھی

تو کہہ رہی تھی

سنو! مرا رشتہ ہو رہا ہے

وہ ہنس رہی تھی

بتا رہی تھی کہ اب ہمارے لیے کوئی راستہ نہیں ہے

سو، لوٹ جاؤ


وہ کہہ رہی تھی کہ ہم نے بس ایک کھیل کھیلا

وہ بچپنا تھا

سنو! محبت تو بس ڈراموں میں اچھی لگتی ہے

ہم نے انڈین ڈرامے دیکھے ہیں بچپنے سے

وہاں پہ حاتم کو جیسمین سے جو پیار تھا نا

وہیں سے یہ سب فضول باتیں ہمارے ذہنوں میں آ گئی ہیں

سنو! محبت فضول شے ہے

وہ ہنس رہی تھی

بتا رہی تھی کہ اس کا رشتہ بڑے گھرانے میں ہو رہا ہے

میں خامشی سے تمام باتوں کو سن رہا تھا

تمام باتیں مجھے پرائی سی لگ رہی تھیں

وہ ہنس رہی تھی

"سنو مِرا رشتہ ہو رہا ہے"

میں نوٹ کرتا رہا کہ اس کی نظر زمیں پر ٹکی ہوئی ہے

مسلسل آدھا یا پون گھنٹہ

وہ ہنس رہی تھی

اچانک اس نے مِری طرف جب نظر اٹھائی

تو پچھلے گھنٹے کے ضبط پر پانی پھر چکا تھا

وہ رو پڑی اور

مجھے گلے سے لگا کے بولی

سنو مرا رشتہ ہو رہا ہے

مگر جو باتیں میں ایک گھنٹے سے کہہ رہی تھی

وہ بھول جانا

سنو! محبت ہی زندگی ہے


احسن سلیمان

No comments:

Post a Comment