وہ اگر چاہیں تو بات کر سکتے ہیں
ساتھ جی سکتے ہیں، ساتھ مر سکتے ہیں
اپنے مرشد کی ہم چاہ میں ڈوب کر
زندگی تیری حد سے گزر سکتے ہیں
مجھ کو تو میری تنہائیاں کھا گئیں
تم اگر چاہو تو ہم سنور سکتے ہیں
کڑوی باتیں سمجھ ہی کہاں آتی ہیں
ہاں محبت سے ہم لوگ مر سکتے ہیں
طوق ہوں ڈالے جن کے گلے عشق نے
کس طرح بات سے وہ مکر سکتے ہیں
وہ جو ہم کو گرانے کے چکر میں ہیں
اس قدر لوگ امجد یہ گر سکتے ہیں
امجد تجوانہ
No comments:
Post a Comment