Saturday 26 December 2020

وہ اگر چاہیں تو بات کر سکتے ہیں

وہ اگر چاہیں تو بات کر سکتے ہیں

ساتھ جی سکتے ہیں، ساتھ مر سکتے ہیں

اپنے مرشد کی ہم چاہ میں ڈوب کر

زندگی تیری حد سے گزر سکتے ہیں

مجھ کو تو میری تنہائیاں کھا گئیں

تم اگر چاہو تو ہم سنور سکتے ہیں

کڑوی باتیں سمجھ ہی کہاں آتی ہیں

ہاں محبت سے ہم لوگ مر سکتے ہیں

طوق ہوں ڈالے جن کے گلے عشق نے

کس طرح بات سے وہ مکر سکتے ہیں

وہ جو ہم کو گرانے کے چکر میں ہیں

اس قدر لوگ امجد یہ گر سکتے ہیں


امجد تجوانہ

No comments:

Post a Comment