Friday, 21 July 2023

صبر سے آراستہ تھا راستہ شبیر کا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام


صبر سے آراستہ تھا راستہ شبیرؑ کا

جا رہا تھا کربلا جب قافلہ شبیرؑ کا

تھک گیا میرا قلم اور مجھ کو نیند آنے لگی

میں مرتب کر رہا تھا مرتبہ شبیرؑ کا

کیسے ممکن ہے کہ مجھ کو چھو سکے کوئی یزید

کِھینچ کے رکھا ہے میں نے، دائرہ شبیرؑ کا

قدرتِ الله دیکھو ہے شہیدوں میں شمار

ایک دن روکا تھا جس نے راستہ شبیرؑ کا

آج تک تاریخ ثابت کر نا پائی کربلا

معجزہ زینبؑ کا تھا، کہ معجزہ شبیرؑ کا

کفر سے لڑنے کی دو ہی حکمتیں ہیں دین میں

ایک منصوبہ حسنؑ کا، دوسرا شبیرؑ کا

کیا ہمیں تولے گا کوئی، درہم و دینار سے

ہم کو مخمل سے ہے بڑھ کر، بوریا شبیرؑ کا

درد، جرأت، اشک، ماتم، حوصلہ، کردا، صبر

ہے میرے ترکش میں ہر دم، اسلحہ شبیرؑ کا

خاک اس زینبؑ کے آگے ٹھہرتا دربارِ شام

جرأتِ حیدرؑ تھی جس میں، حوصلہ شبیرؑ کا

خوف تھا عباسؑ کا لاحق یزیدی فوج کو

حضرتِ عباسؑ پر تھا، دبدبہ شبیرؑ کا

آج بھی کہتے نہیں تھکتے، یزید ابن یزید

اقتدار و سلطنت تھا، مسئلہ شبیرؑ کا

دے خدا توفیق، تو اے شیخ مَس کرنا کبھی

پرچمِ عباسؑ، یا پھر تعزیہ شبیرؑ کا

کیسے ممکن ہے کہ مدحِ شاہؑ لکھے جعفری

کیسے کر سکتا ہے کوئی، تجزیہ شبیرؑ کا


لیاقت جعفری

No comments:

Post a Comment