Monday, 31 July 2023

ہے جن سے قائم یہ نظم عالم درود ان پر سلام ان پر

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


ہے جن سے قائم، یہ نظمِ عالم، درود اُن پر، سلام اُن پر

جو دین کا اک، ستُونِ محکم، درود اُن پر، سلام اُن پر

نصیب دیدار آپ کا ہو، ہو خواب میں بھی، ہو حشر میں بھی

حیات میں سب سے جو مقدّم، درود اُن پر، سلام اُن پر

نہیں کوئی شک، کہ ان کی خاطر، ہوئی ہے تخلیق دو جہاں کی

اُنہی کی خاطر بنے ہیں عالم، درود اُن پر، سلام اُن پر

سبھی کی خاطر، سراپا شفقت، وہ عاصیوں کے لیے ہیں رحمت

کرم کی تصویر جو مجسّم، درود اُن پر، سلام اُن پر

اصول جینے کے یوں سکھائے حیات کے راز کھول ڈالے

بتا گئے رازِ خُلد و آدم، درود اُن پر، سلام اُن پر

حیات کیا ہے بتا گئے وہ، ہمیں تو سب کچھ سکھا گئے وہ

سو جن کے دم سے نہیں کوئی غم، درود اُن پر، سلام اُن پر

چمکتا سورج یہ ماہ و انجم، مدار میں شمسہ گھومتے ہیں

طفیل جن کے ہیں سب یہ باہم، درود اُن پر، سلام اُن پر


شمسہ نجم

No comments:

Post a Comment