عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام
دینِ اسلام کا کربل میں یہ رہبر تو نہیں
نازشِ دیں خدا دلبر حیدرؑ تو نہیں
احمدﷺ و حیدرؑ کرار کا دلبر تو نہیں
جو ہے سردار جناں یہ وہ گلِ تر تو نہیں
فوج باطل سے چلے آتے ہیں کچھ فوجی ادھر
دیکھئے شاہ کہیں حرؑ دلاور تو نہیں
بھاگ کے نہر سے آپس میں لعیں کہتے تھے
فاتح خیبر و خندق کا یہ دلبر تو نہیں
کس کے سینے میں چبھی آ کے سنا نیزے کی
کہیں تصویر پیمبرﷺ علی اکبرؑ تو نہیں
تیر نے چھید دیا حلق علی اصغرؑ کو
خیمے کے در پہ کہیں مادرِ اصغرؑ تو نہیں
ڈھونڈتی پھرتی ہے شبیرؑ کو وہ تشنہ دہن
ہائے مقتل میں کہیں شاہ کی دختر تو نہیں
سن کے نوحہ تِرا کہتے ہیں انیس و شدید
یہ نواسہ ہے مِرا اور کوئی گوہر تو نہیں
گوہر لکھنوی
No comments:
Post a Comment