Sunday, 30 July 2023

بے وفا تجھ کو کچھ خبر نہ ہوئی

بے وفا تجھ کو کچھ خبر نہ ہوئی

عرض شرمندۂ اثر نہ ہوئی

جو دوا تُو نے دی تھی زخموں کی

چارہ گر! وہ بھی پُر اثر نہ ہوئی

جانے کیسی بہار آئی ہے؟

شاخ کوئی بھی با ثمر نہ ہوئی

منتظر رات بھر رہے جس کے

شادمانی کی وہ سحر نہ ہوئی

خوش نما منزلِ حیات ہے جو

راحتوں میں فدا! بسر نہ ہوئی


غلام ربانی فدا 

No comments:

Post a Comment