عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام
ذکرِ حسینؑ بر سرؑ منبر ہے اور میں
کتنا بلند میرا مقدر ہے اور میں
در پیش شرح قول و پیمبرؐ ہے اور میں
اک علم و آگہی کا سمندر ہے اور میں
میں کچھ نہیں رسولؐ کے در کا غلام ہوں
کہنا ہے گھر کی بات کہ گھر کا غلام ہوں
اس گھر کی بات جو ہے دو عالم میں انتخاب
اس گھر کی بات کرنا تو ہے موجبِ ثواب
میں اور یہ ذکرِ خیر ہے میرا کوئی جواب
مجھ بے نوا پہ اس کا کرم ہے یہ بے حساب
اس گھر کی دین ہے کہ مقامِ شرف میں ہوں
حشری میں اب فرزدق و دعبل کی صف میں ہوں
اس گھر کی بات ہے جو بنا عرش و فرش کی
اس گھر کی بات جس کا تصدق ہے زندگی
اس گھر کی بات جس کی عطا علم و آگہی
اس گھر کی بات جس جس کا ہر اک فرد روشنی
ذروں کو جس نے مہرِ منور بنا دیا
بے زر پہ کی نظر تو ابوذرؓ بنا دیا
اس گھر کی بات جس کے شرف میں نہیں کلام
اس گھر کی بات جس پہ ستاروں کا ہو قیام
اس گھر کی بات جس کو فرشتے کریں سلام
اس گھر کے خادموں میں ہے جبریلؑ کا بھی نام
رتبے عجب ملے ہیں جو اس در کے ہو گئے
سلمانؓ گھر میں آئے تو پھر گھر کے ہو گئے
ذاتِ رسولﷺ مصدرِ الطافِ کبریا
جو کچھ ملا جسے بھی ملا آپؐ سے ملا
وہ شبرؑ و بتولؑ ہوں یا شاہِؑ لافتیٰ
سب حاملِ شرف ہیں مگر شاہِؑ کربلا
جب یہ سنا زبانِ شہِ مشرقینﷺ سے
میرا حسینؑ مجھ سے ہے اور میں حسینؑ سے
عابد حشری
No comments:
Post a Comment