محبت یاس سب کچھ ہے عداوت کچھ نہیں ہوتی
دل کج فہم کہتا ہے، رقابت کچھ نہیں ہوتی
نمازیں لاکھ پڑھ لو تم، وظیفے بھی کئی رٹ لو
سرور عشق ہوتا ہے، عبادت کچھ نہیں ہوتی
خودی کا راز جانو گے، تو یہ بھی جان لو گے تم
عمل ہی اصل دولت ہے، حکایت کچھ نہیں ہوتی
ازل ہی سے سفر میں ہوں اور اتنا جان پائی ہوں
مِرا ہونا حقیقت ہے،۔ روایت کچھ نہیں ہوتی
یہ ایسی آگ ہے جس میں، جلے اندر بھی باہر بھی
اگر سوچو، زرا سمجھو، یہ نفرت کچھ نہیں ہوتی
یہ کیسی بات کرتے ہو، بھلا روٹھے ہو تم کیسے
محبت سے، محبت کی، شکایت کچھ نہیں ہوتی
وہ پہلو میں اگر بیٹھے، تو دل کافر یہ کہتا ہے
تکلف کیا، مروت کیا، اجازت کچھ نہیں ہوتی
ہمیں باہم جو رکھے جھوٹ وہ اچھا مِرے ہمدم
دلوں کو توڑنے والی، صداقت کچھ نہیں ہوتی
یاسمین یاس
No comments:
Post a Comment