عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام
گرچہ لکھی ہوئی تھی شہادت امامؑ کی
لیکن میرے حسینؑ نے حُجّت تمام کی
زینبؑ کی بے رِدائی نے سر میرا ڈھک دیا
آغازِ صبح نِو ہوئی وہ شام شام کی
اک خوابِ خاص چشمِ محمدؐ میں تھا چُھپا
تعبیر نُورِ عینِ محمدﷺ نے عام کی
بچوں کی پیاس مالکِ کوثر پہ شاق تھی
ساقی کو ورنہ مے کی ضرورت نہ جام کی
حُرؑ سا نصیب بادشہوں کو نہیں نصیب
آقاؑ سے مل رہی تھی گواہی غلام کی
دریا پہ تشنہ لب ہیں پہ صحرا میں شادکام
دنیا عجب ہے ان کے سفر اور قیام کی
دے کر رضا جو چہرۂ شبیرؑ زرد ہے
تھی التجائے جنگ یہ کس لالہ فام کی
پروین شاکر
No comments:
Post a Comment